Never Let The Sensations Of Others Be Hurt: Daily Motivation In Urdu
![]() |
| Try not to hurt others with yours words. |
مصلحت اندیشی
شخصیت میں سحر پیدا کرنے کے لیے مصلحت اندیشی بے حد ضروری ہے۔ ہمیشہ
وقت اور موقع دیکھ کر بات کرنی چاہیے۔ اگر آپ بے وقت اور بے موقع بولنے لگیں تو آپ
کی شخصیت کی دلکشی جاتی رہے گی۔
زندگی بسر کرنے کے لیے ایک خاص سیاست کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک ایسا
ڈھنگ جاننا ضروری ہے جس سے ہم زمانے کے سردوگرم سے محفوظ رہ سکیں۔ زِندگی ایک رزم
گاہ ہے۔جہاں ہر ایک برسر پیکار ہے ۔جدوجہد اور برے حالات کا ہر ایک کو سامنا کرنا
پڑتا ہے۔ کتنے ہیں جو فتح مند ہوتے ہیں اور جو ہوتے ہیں، اُن کی کہانی بیان
کرتےہوئے ہم اپنے اندر ایک نئی قوت پاتے ہیں اِس جنگ میں کامیابی حاصل کرنے اور
اپنی شخصیت کو طلسماتی اور سحر انگیز بنانے کے لئے بہت سے ذرائع معلوم کیے جا چکے
ہیں مگر اُن میں سب سے زیادہ مؤثر ذریعہ مصلحت کوشی ہے۔
مصلحت کوشی ایک ایسا فن ہے جس سے خطرات سے بچاؤ ہو سکتا ہے اور ہم
اپنے آپ کو غیر مقبول ہونے سے بھی بچا سکتے ہیں۔ اگر کوئی جسمانی طور پر معذور ہے
تو ہم اُس سے ہمدردی کا سلوک کریں اِس ذریعے سے ہمارا دوسروں پر اچھا اثر ہو گا
اور ہم دوسروں کے دلوں میں جگہ پیدا کر سکیں گے۔ اِس طرح لوگ ہم پر نکتہ چینی کرنے
کے بجائے ہمارے گرویدہ ہو جائیں گے۔
مصلحت کوشی ایک ایسا فن ہے۔جس سے خطرات سے بچاؤ ہو سکتا ہے۔ احتیاط
مصلحت اندیشی کا ایک اہم جزو ہے۔احتیاط کا جائز استعمال زِندگی کی دوڑ میں ایک
وسیلہ ہے جس سے یقین اور کامرانی پیدا ہوتے ہیں۔
خطرے کا احساس نفع بخش احتیاط ہے۔ لیکن احتیاط اعتدال سے بڑھ جائے تو
وہ ہمارے اندر کمزوری پیدا کر دے گا۔ ہمارا ذہن کام کرتے ہوئے خوف محسوس کرے گا۔
اِس لیے میانہ روی کو کبھی ہاتھ سے نہ جانے دیجئے۔ محتاط اِس حد تک رہیں جس حد تک
کہ ہماری احتیاط ظاہر نہ ہو ورنہ لوگ اسے ہماری کمزوری اور بے اعتمادی پر محمول
کریں گے۔کسی کو پرکھنے کے لئے اُسے مشتبہ نگاہوں سے دیکھنا برا نہیں، بشرطیکہ آپ
کے مدنظر اُس کی اچھائیاں معلوم کرنا ہوں۔ اگر آپ کے ذہن میں یہ خیال ہے کہ اُس کی
برائیاں ڈھونڈ کر نکالی جائیں تو یہ احتیاط کا تاریک پہلو ہے۔مفید نہیں، نقصان دہ
ہے۔ یہ مصلحت اندیشی نہیں، کوتاہ بینی ہے۔"احتیاط" اعتماد اور شکوک
وشبہات کا درمیانی راستہ ہے۔
یہ ایک انسانی کمزوری ہے کہ وہ دوسروں کی کمزوری سے فائدہ اٹھاتا ہے۔
اگر آپ کو مطلقاً کوئی خوف نہیں کہ کوئی آپ کی کمزروی سے فائدہ اٹھائے گا تو بھی
آپ دوسروں کے حسد کی آگ سے اپنا دامن بچائےرکھیں۔
اکثر ایسا ہوا ہے کے دو عزیز دوستوں میں جب حسد کی آگ سلگنے لگی تو
اُن کی برسوں کی دوستی چند لمحوں میں جل کر راکھ ہو گئی۔
دوستی کے درمیان حسد شیشے کی ایک دیوار بن جاتا ہے۔
اِس دیوار سے دور رہنا ضروری ہے۔ ہم میں سے جو ذرا آگے بڑھا اُس کے
حاسد پیدا ہونے لگتے ہیں۔ انسان دوسروں کو آگے بڑھتےنہیں دیکھ سکتا۔جس نے بڑھنے کی
کوشش کی، اُس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والے بھی موجود رہتے ہیں۔یہ ہماری کمزوری ہے۔
ایسے حالات میں ہمیں سکون اور تدبر سے کام لینا ہو گا۔ٹھنڈے دل سے حالات پر غور
کرنا ہو گا۔جب کسی دشمن کو علم ہو جائے کہ اُس کی چالیں ظاہر ہو گئیں ہیں تو اُس
کی دشمنی بڑھ جاتی ہےاور وہ کھسیانا ہو کر کھمبا نوچنے لگتا ہے۔
بڑا آدمی بننے کے لئے بڑے دل گردے کی بات ہوتی ہے۔ دوسروں کی
معاندانہ باتیں سن کر بھی چشم پوشی کی جائے پھر اُن سے ایسا سلوک کیا جائے جن سے
وہ حسد کرنے کے بجائے ہم پر رشک کرنے لگیں اور یہ رشک پھر محبت میں بدل جائے۔ یہ
آسان کام نہیں اِس کے لیے آپ کو اپنے اوپر جبر کرنے کی ضرورت ہے۔جب ہم نے یہ مقام
حاصل کر لیا تو پھر ہر کوئی ہمارا گرویدہ ہو جائے گا۔ہماری کہانی بیان کی جانے لگے
گی۔ شخصیت کی تکمیل کے لیے یہ پہلو ازحد ضروری ہے۔
یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ زِندگی پر لوگوں کا قابو نہیں
ہوتا بلکہ اُن کی آرزوئیں زِندگی کو اپنے ڈھب پر لے آتی ہیں۔ ایک فلسفی کا کہنا
کتنا صحیح ہے،" انسانی خواہشات ہی ہماری زندگی میں حرکت پیدا کرتی ہیں۔ہم
اپنے اردگرد جو اچھی یا بری باتیں دیکھتے ہیں وہ انہی کا نتیجہ ہیں۔ان کا اثر
ہماری ذہانت اور ارادے پر بھی ہوتا ہے۔صرف اسی قدر نہیں اسی فلسفی کے نزدیک ہماری
خودی اور خود پسندی ہی تمام انسانی جذبات کی محرک ہے۔رشک اور حسد انہی جذبات کی
پیداوار ہیں۔ ان کا اثر زِندگی کے ہر دور اور ہر شے پر نمایاں ہوتا ہے۔حسد سے بڑھ
کر انسانیت کا کوئی اور دشمن نہیں۔
اس سے بچے رہنا ہی زِندگی کا کمال ہے۔ ہمارے چاروں طرف بارود کے ڈھیر
ہیں۔ انہیں حسد کی ذرا سے چنگاری شعلہ بنا دے گی یہ شعلہ کہیں آپ کو جلا نہ دے۔
نتیجہ:
بڑا آدمی بننے کا سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ دوسروں کے جذبات کو کبھی مجروح نہ ہونے دیا جائے تا کہ یہ چنگاری پیدا ہی نہ ہو۔

0 Comments
Please do not enter any spam link in the comment box.