Significance Of Knowing Oneself: Daily Motivation In Urdu

Significance Of Knowing Oneself: Daily Motivation In Urdu

Significance of knowing oneself
The importance of oneself




اپنی ذات کی اہمیت

 انسانی تعلقات کا ایک قانون سب سے اہم ہے۔ اگر ہم اِس قانون کی پابندی کریں تو ہمیں کبھی بھی پریشانی کا سامنا نہ ہو اور لوگ ہمیں پسند کرنے لگیں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ اِس قانون کی پابندی ہمارے لئے بے شمار دوستوں اور مسرتوں کا سرچشمہ ثابت ہوتی ہے اِس سے ہماری شخصیت انتہائی سحرانگیز ہو سکتی ہے۔ لیکن جونہی ہم اس قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں فوراً مسلسل مصیبتوں میں الجھ جاتے ہیں۔

 وہ قانون یہ ہے کہ دوسرے شخص میں ہمیشہ اہمیت کا احساس پیدا کیجئے۔نامور ماہر نفسیات پروفیسر جان ڈیوس کا ارشاد ہے،" انسانی فطرت کی سب سے بڑی اور بنیادی خواہش اپنی ذات کو اہمیت دینا ہے۔انسانی فطرت کا سب سے گہرا اصول تعریف اور تحسین کی خواہش ہے۔ سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ یہ انسان کی جبلت ہے۔"

 یہی خواہش جانوروں سے ممتاز کرتی ہے اور یہی خواہش تہذیب و تمدن کی ترقی کا باعث ہے۔

فلسفی ہزاروں سال سے انسانی تعلقات کے متعلق قیاس آرائیاں کرتے آئے ہیں اور ان تمام قیاسات سے ایک نظریے نے جنم لیا۔یہ نظریہ جو کوئی اتنا نیا نہیں ہے۔ یہ اتنا ہی قدیم ہے جتنی کہ تاریخ۔ آج سے تین ہزار سال پہلے زرتشت نے یہ اصول ایران کے آتش پرستوں کو سیکھایا۔آج سے ڈھائی ہزار سال پہلے کنفیوشس نے چین میں اس اصول کی تبلیغ کی۔

تاؤمت کے بانی لاؤ زےنے یہی اصول اپنے پیروکاروں کو سکھایا۔ گوتم بدھ نے بھی اسی اصول کی تبلیغ کی۔ ہندوؤں کی مقدس کتابوں ویدوں اور شاستروں نے اسی اصول کو پیش کیا۔ 

خُداوند یسوع مسیح نے بھی اسی اصول کی تبلیغ کی انہوں نے اس دنیا کے سب سے اہم اصول کو صرف ایک فقرے میں سمو دیا۔،" دوسروں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرو جیسے سلوک کی تم اُن سے توقع رکھتے ہو۔" 

 آپ اپنے ملنے والوں کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ آپ اپنی خوبیوں کا اعتراف چاہتے ہیں۔ آپ کو یہ احساس چاہیے کہ آپ اپنی چھوٹی سی دنیا بہت اہم شخصیت ہیں۔آپ سستی اور جھوٹی خوشامد سننا نہیں چاہتے۔لیکن آپ جائز تحسین اور ستائش کے خواہشمند ہیں آپ اپنے دوستوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ جی بھر کے داد دیں اور دل کھول کر تعریف کریں۔ ہم میں سے ہر کسی کو یہ بات پسند ہے۔اس لیے ہمیں اس اصول کی پیروی کرنی چاہیے ۔

 مثال کے طور پر اگر رستوران کا ویٹر قورمے کی جگہ آلو گوشت اٹھا لائے تو ہمیں کچھ اس طرح کہنا چاہیے، تکلیف معاف میں قورمہ پسند کرتا ہوں۔ وہ مسکرا کر جواب دے گا تکلیف کی کوئی بات نہیں جناب، اور خوشی خوشی آپ کے حکم کی تعمیل کرے گا کیونکہ آپ نے اُس کی عزت کی ہے۔

 اِس قسم کے چھوٹے چھوٹے فقرے جیسے " تکلیف معاف" یا "براہ کرم" آپ کو تکلیف تو ہوگی، کیا آپ۔۔۔۔"آپ کا بہت بہت شکریہ" وغیرہ روزمرہ زندگی کی اُکتا دینے والی مشین کے دندانوں کیلئے تیل کا کام کرتے ہیں اور یہ فقرے اچھی تعلیم و تربیت کے لیے امتیازی نشان بھی ہیں۔

 ہر شخص اپنے آپ کو بڑا، بلکہ بہت ہی بڑا تصور کرتا ہے اور یہی حال قوموں کا ہے کیا آپ اپنے آپ کو جاپانیوں سے بدتر خیال کرتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ جاپانی اپنے آپ کو آپ سے کہیں بہتر سمجھتے ہیں۔ کیا آپ اپنے آپ کو ہندوستان کے ہندوؤں سے افضل تصورکرتے ہیں؟ آپ کا فیصلہ شاید اپنے حق میں ہوگالیکن لاکھوں ہندو اپنے آپ کو آپ سے افضل تصور کرتے ہیں۔

ہر قوم اپنے آپ کو دوسری اقوام سے برتر اور اعلیٰ تصور کرتی ہے۔ یہی احساس جب الوطنی اور لڑائی جھگڑوں کو جنم دیتا ہے۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ ہر آدمی جس سے آپ ملتے ہیں۔ اپنے آپ کو کسی نہ کسی طرح آپ سے بہتر خیال کرتا ہے اور اُس کے دل میں گھر کرنے کا یقینی طریقہ یہی ہے کہ اُسے بڑی احتیاط سے یہ محسوس کرایا جائے کہ آپ اُس کو دل سے بڑی اہم شخصیت مانتے ہیں۔

کتنی کربناک بات ہے جن لوگوں کے پاس اپنی بڑائی جتانے کے لیے کوئی بات نہیں ہوتی وہ اپنی نااہلی کے احساس کو ظاہری شوروغوغا اور لاف زنی کے ذریعے چھپاتے ہیں۔ اُن کی یہ حرکت نہایت بیہودہ اور ناقابل برداشت ہوتی ہے۔

Significance of knowing oneself. 

The significance of oneself. 

What is simply the significance of self? 

Self-idea is significant.

 

Post a Comment

0 Comments