Who are the legitimate beneficiaries of the father? | The story of Talmud In Urdu

Who are the legitimate beneficiaries of the father? | The story of Talmud In Urdu

Legal heirs of deceased?
Legal heirs of deceased

 

قانونی وارث

ایک عقلمند اسرائیلی یروشلیم سے کچھ فاصلے پر رہتا تھا۔ اس نے اپنے بیٹے کو مقدس شہر میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے بھیجا۔ اپنے بیٹے کی غیر موجودگی کے دوران وہ بیمار ہو گیا اور یہ جانتے ہوئے کہ میرے مرنے کا وقت قریب ہے اُس نے ایک وصیت تیار کی اور اپنی ساری جائیداد اپنے غلاموں میں سے ایک کے نام کر دی۔ اُس نے یہ اس لیے کیا کہ اُس کا بیٹا جائیداد کے لیے کسی ایک(جائیداد یا غلام) کو منتخب کرے جیسا اسے بھلا معلوم ہو۔

 جلد ہی وہ مر گیا اور اُس کا غلام اپنی قسمت پر نازاں تھا اُس نے یروشلیم جانے میں جلدی کی تا کہ اپنے مالک کے بیٹے کو اُس کے مرنے کی اطلاع دے اور اپنے بارے میں اُس کی مرضی کو بھی جان سکے۔

 نوجوان بیٹا اپنے باپ کی موت کی خبر سن کر بہت حیران اور غمزدہ ہوا۔ماتم کا عرصہ گزر جانے کے بعد اُس نے اپنی صورت صورتحال پر سنجیدگی سے سوچنا شروع کیا وہ استاد کے پاس گیا اور اسے ساری صورت حال بتائی اور اپنے باپ کی وصیت بھی پڑھ کر سنائی اور تلخی سے اپنی معقول امیدوں اور توقعات پر مایوسی کا اظہار کیا۔ اُس نے یہ بالکل نہ سوچا کہ وہ اپنے باپ کی حکم عدولی کر رہا ہے اور بے انصافی سے اپنی شکایت بیان کر رہا ہے۔

 اُس کے استاد نے کہا:" خاموش ہو جاؤ ،تمھارا باپ حکمت والا اور محبت کرنے والا شخص تھا۔یہ وصیت اُس کی عقل مندی اور دور اندیشی کو یاد گاری کے طور پر پیش کرتی ہے کہ کیا اُس کا بیٹا اپنے دنوں میں اپنی عقلمندی کو ثابت کرے گا۔"

 نوجوان بیٹے نے کہا:" مجھے ایک غلام کو اپنی جائیداد دینے میں اپنے باپ کی کوئی حکمت نظر نہیں آتی اور نہ ہی میرے ساتھ اُس کی محبت کا اظہار نظر آتا ہے۔"

 اُس کے استاد نے کہا :" سنو تیرے باپ نے اپنے اس عمل سے تیرے لیے اپنی جائیداد کو محفوظ کیا اِس لیے اگر تو عقلمند ہے تو اپنی سمجھ سے کام لے تیرے باپ نے جب محسوس کیا کہ میرے مرنے کا وقت قریب ہے اور میرا بیٹا بہت دور ہے اور جب میں مرجاؤں گا تو وہ یہاں نہیں ہوگا تاکہ میری جائیداد کا وارث ہوں اور میرے غلام میری جائیداد کو لوٹ لیں گے اور میرے بیٹے سے میری موت کی خبر کو چھپائے رکھیں گے اور مجھے میری ماتم کی یاد گاری سے محروم کردیں گے اس لیے تیرے باپ نے ان سب چیزوں کو بچانے کے لیے اپنی جائیداد کو اپنے غلام کے نام وصیت کی جسے وہ عقلمندسمجھتا تھا اور اسے اُس پر یقین تھا جس نے تجھے خبر دینے میں جلدی کی اور سب معاملات کے انجام میں احتیاط سے کام لیا۔"

 نوجوان نے بے صبری سے مداخلت کی اور کہا:" اچھا، اچھا لیکن مجھے اِس کا کیا فائدہ ہے؟"

 استاد نے جواب دیا :" آہ، میں دیکھتا ہوں کہ حکمت نوجوان کے ساتھ نہیں رہتی! کیا تو نہیں جانتا کہ جو کچھ غلام کے پاس ہوتا ہے وہ اُس کے مالک کا ہوتا ہے؟

 کیا تیرے باپ نے تجھے اپنی ساری جائیداد میں سے ایک چیز کو منتخب کرنے کا حق نہیں دیا ہے؟ اپنے لیے غلام کو چن لے اور اسے لینے سے جو کچھ تیرے باپ کا ہے تیرا ہوگا اور یہی اُس کی دانشمندانہ محبت کا مطلب تھا۔"

نوجوان بیٹے نے ویسا ہی کیا جیسا اُس کے استاد نے اسے نصیحت کی اور بعد میں اُس نے غلام کو آزاد کر دیا لیکن وہ ہمیشہ یہ کہتا رہا:" عمر کے ساتھ ساتھ عقل آتی ہے اور مزاج آشنائی وقت کے ساتھ ساتھ ہوتی ہے۔"

Who are the legitimate beneficiaries of the dad? 

Legitimate beneficiaries of the perished? 

What is implied by a lawful beneficiary?

Who are the legitimate beneficiaries of the father?

 

 

Post a Comment

2 Comments

Please do not enter any spam link in the comment box.